EN हिंदी
رنجور عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

رنجور عظیم آبادی شیر

6 شیر

اگر چلمن کے باہر وہ بت کافر ادا نکلے
زبان شیخ سے صل علیٰ صل علیٰ نکلے

رنجور عظیم آبادی




بتوں میں کس بلا کی ہے کشش اللہ ہی جانے
چلے تھے شوق کعبہ میں صنم خانے میں جا نکلے

رنجور عظیم آبادی




دیتا ہے مجھ کو چرخ کہن بار بار داغ
اف ایک میرا سینہ ہے اس پر ہزار داغ

رنجور عظیم آبادی




دکھا کر زہر کی شیشی کہا رنجورؔ سے اس نے
عجب کیا تیری بیماری کی یہ حکمی دوا نکلے

رنجور عظیم آبادی




ہوتا ہے صاف روئے کتابی سے یہ عیاں
کافر ہے گو وہ بت مگر اہل کتاب ہے

رنجور عظیم آبادی




مجھ کو کافی ہے بس اک تیرا موافق ہونا
ساری دنیا بھی مخالف ہو تو کیا ہوتا ہے

رنجور عظیم آبادی