EN हिंदी
قربان علی سالک بیگ شیاری | شیح شیری

قربان علی سالک بیگ شیر

4 شیر

اب تک بھی میرے ہوش ٹھکانے نہیں ہوئے
سالکؔ کا حال رات کو ایسا سنا کہ بس

قربان علی سالک بیگ




دل وہ کافر ہے کہ مجھ کو نہ دیا چین کبھی
بے وفا تو بھی اسے لے کے پشیماں ہوگا

قربان علی سالک بیگ




صیاد اور قید قفس سے کرے رہا
جھوٹی خبر کسی کی اڑائی ہوئی سی ہے

قربان علی سالک بیگ




تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے

قربان علی سالک بیگ