EN हिंदी
قیوم نظر شیاری | شیح شیری

قیوم نظر شیر

4 شیر

نقش کف پا نے گل کھلائے
ویراں کہاں اب یہ راستہ ہے

قیوم نظر




پوچھو تو ایک ایک ہے تنہا سلگ رہا
دیکھو تو شہر شہر ہے میلہ لگا ہوا

قیوم نظر




تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا
دل زندگی سے بار دگر آشنا ہوا

قیوم نظر




یاد آیا بھی تو یوں عہد وفا
آہ کی بے اثری یاد آئی

قیوم نظر