EN हिंदी
قمر جلال آبادی شیاری | شیح شیری

قمر جلال آبادی شیر

5 شیر

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی واللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں

قمر جلال آبادی




کچھ تو ہے بات جو آتی ہے قضا رک رک کے
زندگی قرض ہے قسطوں میں ادا ہوتی ہے

قمر جلال آبادی




مرے خدا مجھے تھوڑی سی زندگی دے دے
اداس میرے جنازے سے جا رہا ہے کوئی

قمر جلال آبادی




راہ میں ان سے ملاقات ہو گئی
جس سے ڈرتے تھے وہی بات ہو گئی

قمر جلال آبادی




رفتہ رفتہ وہ ہمارے دل کے ارماں ہو گئے
پہلے جاں پھر جان جاں پھر جان جاناں ہو گئے

قمر جلال آبادی