EN हिंदी
پروین کمار اشک شیاری | شیح شیری

پروین کمار اشک شیر

4 شیر

حویلیاں بھی ہیں کاریں بھی کارخانے بھی
بس آدمی کی کمی دیکھتا ہوں شہروں میں

پروین کمار اشک




کسی کسی کو تھماتا ہے چابیاں گھر کی
خدا ہر ایک کو اپنا پتہ نہیں دیتا

پروین کمار اشک




پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہا
سوکھا تو قتل ہو گیا وہ بے زباں درخت

پروین کمار اشک




زمیں کو اے خدا وہ زلزلہ دے
نشاں تک سرحدوں کے جو مٹا دے

پروین کمار اشک