EN हिंदी
عبید حارث شیاری | شیح شیری

عبید حارث شیر

9 شیر

اپنا سچ اس کو سنانے کے لیے
ہم کو قصوں کا حوالہ چاہیئے

عبید حارث




ہم کتابوں میں جسے پاتے ہیں حارثؔ
آدمی ویسا کوئی ملتا کہاں ہے

عبید حارث




انہیں آگے نکل جانے دو حارثؔ
بلائیں کب سے پیچھا کر رہی ہیں

عبید حارث




خالی دیوار بری لگتی ہے
میری تصویر ہی رہنے دیتے

عبید حارث




کھولو نہ کوئی عیب کسی کا بھی یہاں پر
آسیب کو مل جائے گا دروازہ کھلا سا

عبید حارث




نیا چار دن میں پرانا ہوا
یہی سب ہوا تو نیا کیا ہوا

عبید حارث




صدائیں ڈوبتی ہیں جب
خموشی مسکراتی ہے

عبید حارث




تہہ بہ تہہ کھلتی ہی رہتی ہے سدا
میرؔ کے دیوان سی ہے زندگی

عبید حارث




وقت بدلا سوچ بدلی بات بدلی
ہم سے بچے کہہ رہے ہیں ہم نئے ہیں

عبید حارث