EN हिंदी
نیل احمد شیاری | شیح شیری

نیل احمد شیر

21 شیر

اپنی آنکھیں نہیں جلاؤں گی
میں نے بجھتے چراغ دیکھے ہیں

نیل احمد




اپنی آنکھوں کو نوچ ڈالا ہے
تم کو پانے کے خواب بنتی ہیں

نیل احمد




اور پھر محبت میں جی کے مر کے دیکھا ہے
لوگ سوچتے ہیں جو ہم نے کر کے دیکھا ہے

نیل احمد




دل کی اداسیوں کا کوئی سبب نہیں ہے
بس یہ سبب ہے میرے دل کی اداسیوں کا

نیل احمد




ہوا کا رنگ نہیں ہے مگر مزاج تو ہے
ہوا سے دوستی کرنا کوئی مذاق نہیں

نیل احمد




جب جب تم کو یاد کریں ہم
تب تب بارش ہو جاتی ہے

نیل احمد




خود فریبی رہے تو اچھا ہے
خود شناسی تباہ کر دے گی

نیل احمد




کسی کو یاد کرنے کے نہیں مخصوص کچھ لمحے
کوئی جب یاد آ جائے تو پھر وہ یاد آتا ہے

نیل احمد




کتنے عالم گزر گئے مجھ پر
تم کو سوچا تھا ایک لمحے کو

نیل احمد