EN हिंदी
نواب احسن شیاری | شیح شیری

نواب احسن شیر

6 شیر

بکھرے ہوئے خوابوں کی وہ تصویر ہے شاید
اب یہ بھی نہیں یاد کہاں اس سے ملا تھا

نواب احسن




احساس تیرگی تھا اسے روشنی کے بعد
اس خوف سے چراغ کی لو کانپتی رہی

نواب احسن




جب بھی لوٹا گاؤں کے بازار سے
مجھ کو سب بچوں نے دیکھا پیار سے

نواب احسن




خوف و دہشت سے لب نہیں کھلتے
ورنہ قاتل مری نگاہ میں ہے

نواب احسن




شب فراق کی تنہائیوں میں تیرا خیال
مرے وجود سے کرتا رہا جدا مجھ کو

نواب احسن




اس نے تو چھینا تھا میرے جسم سے میرا لباس
جب پہن کر اس نے دیکھا تو قبا ڈھیلی ملی

نواب احسن