EN हिंदी
محسن احسان شیاری | شیح شیری

محسن احسان شیر

5 شیر

اب دعاؤں کے لیے اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ بھی
بے یقینی کا تو عالم تھا مگر ایسا نہ تھا

محسن احسان




میں خرچ کار زمانہ میں ہو چکا اتنا
کہ آخرت کے لیے پاس کچھ بچا ہی نہیں

محسن احسان




میں منقش ہوں تری روح کی دیواروں پر
تو مٹا سکتا نہیں بھولنے والے مجھ کو

محسن احسان




صبح سے شام ہوئی روٹھا ہوا بیٹھا ہوں
کوئی ایسا نہیں آ کر جو منا لے مجھ کو

محسن احسان




تنہا کھڑا ہوں میں بھی سر کربلائے عصر
اور سوچتا ہوں میرے طرفدار کیا ہوئے

محسن احسان