EN हिंदी
منظر سلیم شیاری | شیح شیری

منظر سلیم شیر

3 شیر

اب راہ وفا کے پتھر کو ہم پھول نہیں سمجھیں گے کبھی
پہلے ہی قدم پر ٹھیس لگی دل ٹوٹ گیا اچھا ہی ہوا

منظر سلیم




دہشت کھلی فضا کی قیامت سے کم نہ تھی
گرتے ہوئے مکانوں میں آ بیٹھے یار لوگ

منظر سلیم




سورج چڑھا تو پگھلی بہت چوٹیوں کی برف
آندھی چلی تو اکھڑے بہت سایہ دار لوگ

منظر سلیم