EN हिंदी
حسن جمیل شیاری | شیح شیری

حسن جمیل شیر

6 شیر

ابھی وہ خود کو ہی دیکھے جاتا ہے آئنے میں
ابھی کسی سے اسے محبت نہیں ہوئی ہے

حسن جمیل




حسن جمیلؔ ترا گھر اگر زمین پہ ہے
تو پھر یہ کس لئے گم آسمان میں تو ہے

حسن جمیل




کتنی بے رنگ تھی دنیا مرے خوابوں کی جمیلؔ
اس کو دیکھا ہے تو آنکھوں میں اجالا ہوا ہے

حسن جمیل




معلوم ہوا کیسے خزاں آتی ہے گل پر
سیکھا ہے بکھرنا ترے انکار سے میں نے

حسن جمیل




یہ روشنی یونہی آغوش میں نہیں آتی
چراغ بن کے منڈیروں پہ جلنا پڑتا ہے

حسن جمیل




زندگی بھر در و دیوار سجائے جائیں
تب کہیں جا کے مکینوں پہ مکاں کھلتے ہیں

حسن جمیل