EN हिंदी
فہیم جوگاپوری شیاری | شیح شیری

فہیم جوگاپوری شیر

13 شیر

بند کمرے میں ترا درد نہ بجھ جائے کہیں
کھڑکیاں کھول کہ یہ آگ ہوا چاہتی ہے

فہیم جوگاپوری




ہم اہل غم کو حقارت سے دیکھنے والو
تمہاری ناؤ انہیں آنسوؤں سے چلتی ہے

فہیم جوگاپوری




جائیں گے ایک روز سمندر کی گود میں
دریا کے ساتھ ریت کی تحریر اور ہم

فہیم جوگاپوری




کسی کے در پہ سجدہ کرتے کرتے
فہیمؔ ایسا نہ ہو سر ٹوٹ جائے

فہیم جوگاپوری




کتنے طوفانوں سے ہم الجھے تجھے معلوم کیا
پیڑ کے دکھ درد کا پھولوں سے اندازہ نہ کر

فہیم جوگاپوری




مرگھٹ پتھ پر دیکھ کے ہم کو جانے کیا کیا سوچیں وہ
آنکھوں سے کیا پنیہ کمائے ہونٹوں سے کیا دان ہوئے

فہیم جوگاپوری




ملن کے بعد آتی ہے جدائی
نرک بھی سورگ سے کتنا نکٹ ہے

فہیم جوگاپوری




نہ بات دل کی سنوں میں نہ دل سنے میری
یہ سرد جنگ ہے اپنے ہی اک مشیر کے ساتھ

فہیم جوگاپوری




رستے میں فہیمؔ اس کی طبیعت کا بگڑنا
گھر جانے کا اک اور بہانہ تو نہیں ہے

فہیم جوگاپوری