EN हिंदी
اعجاز وارثی شیاری | شیح شیری

اعجاز وارثی شیر

7 شیر

آپ آئے ہیں حال پوچھا ہے
ہم نے ایسے بھی خواب دیکھے ہیں

اعجاز وارثی




اے سنگ آستاں مرے سجدوں کی لاج رکھ
آیا ہوں اعتراف شکست خودی لیے

اعجاز وارثی




برسوں میں بھی چھو جائے کسی کو تو غنیمت
خوشبوئے وفا یارو بڑی سست قدم ہے

اعجاز وارثی




چڑھتے سورج کی مدارات سے پہلے اعجازؔ
سوچ لو کتنے چراغ اس نے بجھائے ہوں گے

اعجاز وارثی




دربانوں تک کے چہرے رعونت سے مسخ ہیں
دست طلب لیے ہوئے پھر بھی کھڑے ہیں لوگ

اعجاز وارثی




میں اس کے عیب اس کو بتاتا بھی کس طرح
وہ شخص آج تک مجھے تنہا نہیں ملا

اعجاز وارثی




راہ رو بچ کے چل درختوں سے
دھوپ دشمن نہیں ہے سائے ہیں

اعجاز وارثی