EN हिंदी
اعجاز عبید شیاری | شیح شیری

اعجاز عبید شیر

3 شیر

ہتھیلیوں میں لکیروں کا جال تھا کتنا
مرے نصیب میں میرا زوال تھا کتنا

اعجاز عبید




مقید ہو نہ جانا ذات کے گنبد میں یارو
کسی روزن کسی دروازہ کو وا چھوڑ دینا

اعجاز عبید




سحر ہوتے ہی کوئی ہو گیا رخصت گلے مل کر
فسانے رات کے کہتی رہی ٹوٹی ہوئی چوڑی

اعجاز عبید