EN हिंदी
بیتاب عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

بیتاب عظیم آبادی شیر

4 شیر

اثر نہ پوچھیے ساقی کی مست آنکھوں کا
یہ دیکھیے کہ کوئی ہوشیار باقی ہے

بیتاب عظیم آبادی




کتنے الزام آخر اپنے سر
تم نے غیروں کو سر چڑھا کے لئے

بیتاب عظیم آبادی




لڑ گئی ان سے نظر کھنچ گئے ابرو ان کے
معرکے عشق کے اب تیر و کماں تک پہنچے

بیتاب عظیم آبادی




تڑپ کے رہ گئی بلبل قفس میں اے صیاد
یہ کیا کہا کہ ابھی تک بہار باقی ہے

بیتاب عظیم آبادی