EN हिंदी
انیسہ بیگم شیاری | شیح شیری

انیسہ بیگم شیر

5 شیر

دیار عشق میں تنہا رہا نہیں ہرگز
خوشی نے ہاتھ جو چھوڑا تو غم نے تھام لیا

انیسہ بیگم




جاتے ہی ان کے زیست کی صورت بدل گئی
اللہ اتنی دیر میں قسمت بدل گئی

انیسہ بیگم




کیا برباد جن کو وہ تمنائیں تمہاری تھیں
نہ حسرت میری حسرت تھی نہ ارماں میرا ارماں تھا

انیسہ بیگم




موسیٰ نہیں کہ تاب نہ لاؤں میں حسن کی
بے پردہ سامنے مرے تو بھی تو آ کے دیکھ

انیسہ بیگم




ان سے اظہار مدعا نہ کیا
کیا کیا میں نے ہائے کیا نہ کیا

انیسہ بیگم