EN हिंदी
عیش دہلوی شیاری | شیح شیری

عیش دہلوی شیر

4 شیر

اے شمع صبح ہوتی ہے روتی ہے کس لیے
تھوڑی سی رہ گئی ہے اسے بھی گزار دے

عیش دہلوی




بے ثباتی چمن دہر کی ہے جن پہ کھلی
ہوس رنگ نہ وہ خواہش بو کرتے ہیں

عیش دہلوی




کلام میر سمجھے اور زبان میرزا سمجھے
مگر ان کا کہا یہ آپ سمجھیں یا خدا سمجھے

عیش دہلوی




سینے میں اک کھٹک سی ہے اور بس
ہم نہیں جانتے کہ کیا ہے دل

عیش دہلوی