EN हिंदी
ظلمات | شیح شیری
zulmat

نظم

ظلمات

افروز عالم

;

جس طرح
کسی مفلس کی

تقدیر کا ستارہ
بہت دور کہیں

تاریک راہوں میں
بھٹک کر

دم توڑ رہا ہو
شام ہوتے ہی

اس دیار کا چپہ چپہ
گھپ اندھیروں میں

ڈوب جاتا ہے
ایسے میں

سماعت سے سرگوشیاں
کرتے ہوئے سناٹے

اندھیروں کو کوستے ہوئے لمحات
دور سے آتی ہوئی کسی بے بس کی

پکار
جب احساس سے ٹکراتی ہے

تو تھرتھراتے ہوئے
وجود

محو دعا ہوتے ہیں
خالق کو صدا دیتے ہیں