EN हिंदी
زندگی | شیح شیری
zindagi

نظم

زندگی

احمد راہی

;

نہ میں مرا ہوں
نہ تم مری ہو

ملے تھے جب پہلی بار
کتنے کئے تھے وعدے

کھائی کتنی تھی ہم نے قسمیں
نہیں جئیں گے

جو مل نہ پائے
مگر نہ ذہنوں میں تھیں ہمارے

وہ مردہ رسمیں
جو زندہ رکھتی ہیں قید کر کے

روایتوں کے اندھے پتھریلے محبسوں میں