بوتل کے اندر کا جن
نکلے تو اس سے پوچھیں
جینے کا کیا ڈھنگ کریں
کن سپنوں سے جنگ کریں
کھولو سوڈا لاؤ گلاس
دو آنے کے سیخ کباب
سگریٹ بھی لیتے آنا
پارک میں کیا وہ آئی تھی
آج بھی کیا شرمائی تھی
کیسے کپڑے پہنے تھی
کیا انداز تھا جوڑے کا
تم نے اس سے پوچھا تھا
رات جو تم نے سوچا تھا
فیضؔ کی تازہ نظم پڑھی
اور بیدیؔ کا افسانہ
لوپ سے کیا حاصل ہوگا
دریا کیا ساحل ہوگا
بھوک سے جنتا مرتی ہے
پنجابی صوبے کے بعد
چین نئی دھمکی دے گا
اندرا جی کے بھاشن میں
پنڈت جی کی بات کہاں
شاستری اردو بولتے تھے
جن سنگھی کیوں سنتے تھے
آج کسی کی برسی تھی
ویسٹ انڈیز ہی جیتے گا
تھوڑا سوڈا اور ملاؤ
کدھر لوٹری ہے بتلاؤ
تم اتنے خاموش ہو کیوں
نظم کوئی کہہ ڈالی کیا
تو پھر کیا ہے ہو جائے
لیکن شرط ترنم ہے
پنکھے کی اسپیڈ بڑھاؤ
کٹھمنڈو نیپال میں ہے
سارتر کی بیوی کیسی ہے
ہم بندر کے پوتے ہیں
میرٹھ سے قینچی بھی لائے
لا یعنی ہیں مرگ و زیست
بے معنی ہیں سب الفاظ
بے حس ہے مخلوق خدا
ہر انساں اک سایہ ہے
شادی غم اک دھوکا ہے
دل آنکھیں لب ہاتھ دماغ
ایک وبا کی زد میں ہیں
اپنے زوال کی حد میں ہیں
نظم
زوال کی حد
شہریار