EN हिंदी
ذوق تکلم پر اردو نے راہ انوکھی کھولی ہے | شیح شیری
zauq-e-takallum par urdu ne rah anokhi kholi hai

نظم

ذوق تکلم پر اردو نے راہ انوکھی کھولی ہے

حرمت الااکرام

;

ذوق تکلم پر اردو نے راہ انوکھی کھولی ہے
رنگ کی گہرائی ناپی ہے پھول کی خوشبو تولی ہے

یہ نازک جذبات کے البیلے اظہار کی بولی ہے
اردو پیار کی بولی ہے

گرمائے تہذیب کی محفل چمکایا افسانے کو
رنگ بکھیرا آنچل آنچل روپ کا مان بڑھانے کو

شبدوں کے پیالے میں اس نے دل کی لالی گھولی ہے
اردو پیار کی بولی ہے

میرؔ نے دل کی دھڑکن دی اقبالؔ نے فکر کا نور دیا
غالبؔ نے آغوش کو اس کی حسن قریب و دور دیا

جس پہ خزینوں کو رشک آئے اردو کی وہ جھولی ہے
اردو پیار کی بولی ہے

کرشن کے افسانوں کا جادو دلوں کا سودا کرتا ہے
جگرؔ کا نغمہ آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کرتا ہے

ملوں سے کھلیانوں تک رقص میں دیوانوں کی ٹولی ہے
اردو پیار کی بولی ہے

گیت فراقؔ کے جھلمل جھلمل کرتے ہیں مشعل کی طرح
حرمت کی لے سایہ فگن ہے ساون کے بادل کی طرح

کس لیلیٰ کا محمل ہے یہ کس گوری کی ڈولی ہے
اردو پیار کی بولی ہے