وہ لڑکی کسی اور بستی کی
رہنے والی تھی جو پتھر پہ
پھول اگانے کی خواہش میں
انگلیاں زخمی کر بیٹھی
سنا ہے اس کی بستی میں
پھول اور محبت جیون کا لازمی حصہ تھے
وہاں لفظوں میں پھول کھلتے تھے
اور آنکھوں سے محبت کی کرنیں
پھوٹتی تھیں
جو کوئی اس بستی میں آتا
چند اچھے لفظوں کے بدلے
ڈھیروں محبت لے جاتا
ایک دن اس بستی میں اک جادو گر آیا
اور اس نے ایسا منتر پھونکا کہ ساری بستی پتھر ہو گئی
لڑکی جو کہیں باہر گئی تھی واپس آئی تو
اس کی دنیا بدل چکی تھی
اس دن سے وہ لڑکی
جہاں کہیں بھی پتھر دیکھتی ہے
انہیں پھول بنانے کی کوشش میں
زخمی ہو جاتی ہے
نظم
زخمی انگلیوں سے ایک نظم
فاطمہ حسن