EN हिंदी
زہر | شیح شیری
zahr

نظم

زہر

خدیجہ خان

;

چھپک کی
آواز کے ساتھ

ذہن کے پانیوں میں
گرتا ہے

لفظوں کا پتھر
بنتے بگڑتے

احساسوں کے
گھیرے

مٹ جائیں گے
بنا کوئی نشان چھوڑے

مگر یہ زہر آلودہ پتھر
پڑے رہیں گے یوں ہی

ذہن کی
تلہٹیوں میں

رینگتے
اپنی ہی طرح

زہر آلودہ