جب سے تجھ کو دیکھا ہے
خواب کے وسیلے سے
نیند کے جزیروں میں
ہاتھ کی لکیروں میں
جب سے تجھ کو چاہا ہے
رات کی عبادت میں
صبح کی دعاؤں میں
دوریوں کی چھاؤں میں
تب سے روح کے اندر
سبز موسموں جیسی
خواہشیں ہمکتی ہیں
بارشیں برستی ہیں
بجلیاں چمکتی ہیں
گھنٹیاں سی بجتی ہیں
نظم
ذات کے اسم کا معجزہ
ممتاز کنول