EN हिंदी
یہ کیسی رت آ گئی جنوں کی | شیح شیری
ye kaisi rut aa gai junun ki

نظم

یہ کیسی رت آ گئی جنوں کی

فاروق نازکی

;

میں اپنی بیوی سے بات کرتے
نپے تلے لفظ بولتا ہوں

میں اپنے دفتر میں ساتھیوں سے
لکھی ہوئی بات بولتا ہوں

میں اپنے لخت جگر سے اکثر
نظر ملانے سے کانپتا ہوں

یہ کیسی فصل بہار آئی
صبا سے خوشبو ڈری ہوئی ہے

یہ کیسی رت آ گئی جنوں کی
نسیم گلچیں سے مل گئی ہے