EN हिंदी
یتیم انصاف | شیح شیری
yatim insaf

نظم

یتیم انصاف

اشوک لال

;

ہر ایک کونے میں ہر کن میں ہے لہو کا سراغ
ٹپک رہا ہے لہو آستین قاتل سے

جھلک رہا ہے ابھی خوف چشم بسمل سے
ہیں خاک پہ نئے دھبے ہیں بام پہ نئے داغ

ہر ایک کونے میں ہر کن میں ہے لہو کا سراغ
ہوئی ہے آدمیت صرف دین شیطاں پر

ہوا ہے صرف لہو تشنگیٔ حیواں پر
یہ خون خاک نشینی بنا ہے رزق ستم

ہوا ہے سلسلۂ جور کے الم پہ رقم
پکار کرتا ہے بے آسرا یتیم لہو

کسی کے پاس سماعت کا وقت ہے نہ دماغ
زبان مدعی خم ہے شہادت آوارہ

زمیں کے سینے پہ بہتا ہے خون کا دھارا
ہر ایک کونے میں ہر کن میں ہے لہو کا سراغ