EN हिंदी
یادیں | شیح شیری
yaaden

نظم

یادیں

محمد علوی

;

کھڑکی کے پردے سرکا کر
کمرے میں آ جاتی ہیں

آپس میں چہلیں کرتی ہیں
میری ہنسی اڑاتی ہیں

میز پہ اک تصویر ہے اس کو
دیکھ کے شور مچاتی ہیں

میں گھبرا کے بھاگ اٹھتا ہوں
وہ مل کر چلاتی ہیں

کمرے سے ان کی آوازیں
دور دور تک آتی ہیں

دور دور تک آتی ہیں
اور پتھر برساتی ہیں