سنڈریلا کی جوتی بھی کھوئی گئی
منجمد قصر میں اسنووہائٹ کے فوارہ چالیس فٹ
کی بلندی سے موتی لٹانے لگا
اپنے ایوان کے مخملی فرش پر
ایک مچھیرے کی طماع بیوی بھی شمس و قمر پر حکومت کی امید میں
اپنے خوابوں کی دنیا میں تحلیل ہوتی گئی
ہنیسؔ اینڈرسن اور گرم بھائیوں کی طرب ناک دنیا کی خاکستر گرم سے
میں پھر اک بار زندہ ہوا اور
اینٹی الرجک کے خواب آفریں مضمحل
کیف کی سرحدوں سے بہت دور
اپنی ہی دنیا میں اک بار پھر
سر کے بل چل کے تلوار کی دھار پر
زندگی کے ڈی بیکل کی تزئین کو
پتھر آنکھوں سے تکتا رہا
نظم
ونڈرلینڈ
اسلم فرخی