EN हिंदी
وہ نہیں آئے | شیح شیری
wo nahin aae

نظم

وہ نہیں آئے

امجد نجمی

;

چھٹ گئی ظلمت
کٹ گئی رات

پھٹ گئی پو
گم ہوئے تارے

کھو گیا شبنم
دھل گئے باغ

کھل گئیں کلیاں
ہنس دئیے پھول

اڑ گئے پنچھی
جاگ اٹھی خلق

ہو گئی صبح
چڑھ گیا سورج

بڑھ گئے سائے
وہ نہیں آئے

وہ نہیں آئے