EN हिंदी
وہ جانتے ہی نہیں | شیح شیری
wo jaante hi nahin

نظم

وہ جانتے ہی نہیں

وسیم بریلوی

;

میں تم سے چھوٹ رہا ہوں مرے پیارو
مگر مرا رشتہ پختہ ہو رہا ہے اس زمیں سے

جس کی گود میں سمانے کے لئے
میں نے پوری زندگی ریہرسل کی ہے

کبھی کچھ کھو کر کبھی کچھ پا کر
کبھی ہنس کر کبھی رو کر

پہلے دن سے مجھے اپنی منزل کا پتہ تھا
اسی لئے میں کبھی زور سے نہیں چلا

اور جنہیں زور سے چلتے دیکھا
ترس کھایا ان کی حالت پر

اس لئے کہ وہ جانتے ہی نہ تھے
کہ وہ کیا کر رہے ہیں