میں نے کہا یہ ملک ایک ہے
تو سب کے لئے ایک سا ہو قانون
تو انہوں نے کہا کہ
میں فرقہ پرست کی طرح بولتا ہوں
میں نے کہا کہ مندر مسجد سے زیادہ ضروری ہے
تعلیم ہر انسان کو اور ہر پیٹ کو روٹی
تو انہوں نے کہا کہ
میں ناستک سا ایشور کو ضرورت میں تولتا ہوں
میں نے کہا کہ تم ہم نے چنے ہو
تو ہمارا وکاس کرو
نہ صرف اپنی تجوریاں بھرو
تو انہوں نے کہا کہ
میں بے وجہ راز کھولتا ہوں
میں نے کہا سارا ملک ایک ہے
بس کچھ دن میں بدل دیں گے
مل کر ہم سارا نظام
وو کچھ نہیں بولے اب
بس ہنستے رہے
میری بات اور میرے خیالات پر
اب وو سب زور سے ہنس رہے ہے
اور میرے پاؤں جیسے دھرتی میں دھنس رہے ہیں
میں جانتا ہوں کہ وو سارے ملک پر ہنس رہے ہیں
نظم
وہ ہنس رہے ہے
مادھو اوانہ