میں جب اس سے ملنے جاتا ہوں اکیلے راستے پر
ان گنت آنکھیں ستاروں سنگ ریزوں پتیوں کی
میرے قدموں پر جمی ہوتی ہیں لیکن
میرے سر پر ہاتھ ہوتا ہے کسی کا
جب میرے کپڑوں کے گہرے زخم بے آواز جیبیں
بھر نہیں سکتے تمنائیں سر مژگان غربت
میرے دل میں پھوٹ کر روتی ہیں لیکن
میرے سر پر ہاتھ ہوتا ہے کسی کا
گو تصور کے بھیانک جنگلوں میں دن دہاڑے
ان گنت غم کی چڑیلیں زہر کی گھمسان کھیتی
دامن احساس پر بوتی ہیں لیکن
میرے سر پر ہاتھ ہوتا ہے کسی کا

نظم
وہ: ایک
بمل کرشن اشک