EN हिंदी
وصال کی خواہش | شیح شیری
visal ki KHwahish

نظم

وصال کی خواہش

منیر نیازی

;

کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں
جو دل میں پوشیدہ ہیں

سارے روپ دکھا دے مجھ کو
جو اب تک نادیدہ ہیں

ایک ہی رات کے تارے ہیں
ہم دونوں اس کو جانتے ہیں

دوری اور مجبوری کیا ہے
اس کو بھی پہچانتے ہیں

کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے
کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے

یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں
یا میرا غم جھوٹا ہے