عجیب وہ سیل تھا کہ جس نے
کنار دریا کی سرحدوں میں نئے اضافے کیے ہیں تازہ زمین
آباد کر گیا ہے
عجیب وہ دھوپ تھی جو پیش از سحر کی ساعت کے گھر میں اتری
تو جیسے سوئے ہوئے لبوں پر
نشان الفت لگا گئی ہے
عجیب لمحہ تھا جس نے سر پر چمکتے سورج کے گرم رستے پہ
پا برہنہ سفر کیا ہے
وہ دھوپ تیرے جمال کی تھی
وہ سیل میرے خیال کا تھا
وہ لمحہ تیرے وصال کا تھا

نظم
وصال
اختر حسین جعفری