تم دے گئے ہو
بہت ساری روایتیں
رسومات
کہ شاید
لازم تھا تم کو
میرے محرکات
نظر بند کر دینا
مگر
محصور روحوں کا
سوز ماتم
شگاف کر دینا چاہتا ہے
زنگ آلود
بکتر
کہ دم گھونٹتیں
بدکار ہوائیں
رہا کر دیں
صحائف!!
اور
نمایاں ہو
نور قدیم
کہ جد میرے
اندھیرا بہت گہرا ہے
دعا کرنا
نظم
وراثت
نوفل آریہ