EN हिंदी
وزیر کا فرمان | شیح شیری
wazir ka farman

نظم

وزیر کا فرمان

شوکت تھانوی

;

لوگو مجھے سلام کرو میں وزیر ہوں
گردن کے ساتھ خود بھی جھکو میں وزیر ہوں

گردن میں ہار ڈال دو میں جھک سکوں اگر
نعرے بھی کچھ بلند کرو میں وزیر ہوں

تم ہاتھوں ہاتھ لو مجھے دورے پر آؤں جب
موٹر کے ساتھ ساتھ چلو میں وزیر ہوں

لکھے ہیں شاعروں نے قصائد مرے لیے
ایک آدھ نظم تم بھی کہو میں وزیر ہوں

جو مجھ سے کہنے آؤ خبردار مت کہو
جو کچھ میں کہہ رہا ہوں سنو میں وزیر ہوں

معذور ہوں میں اپنی وزارت سے بے طرح
تم طرح دار مجھ کو کہو میں وزیر ہوں

بے شک ہے برہمی سی مری گفتگو کے بیچ
لیکن ادب سے بات سنو میں وزیر ہوں

میں وہ نہیں کہ یوسف بے کارواں پھروں
میرا جلوس لے کے چلو میں وزیر ہوں

اخبار والو سوچ سمجھ کر کرو سوال
جو شیشہ میرے منہ نہ لگو میں وزیر ہوں

مجھ سے قرابتوں کو بس اب بھول جاؤ تم
اے میرے بھائی بند گدھو میں وزیر ہوں

مجھ کو تو مل گئی ہے وزارت کی زندگی
مرتے ہو تم تو جاؤ مرو میں وزیر ہوں