EN हिंदी
وقت | شیح شیری
waqt

نظم

وقت

میمونہ عباس خان

;

تمہارے اور میرے فیصلوں کے درمیاں
یہ وقت ہے جس نے

طنابیں کھینچ کر اپنی
ہماری بے بسی دو چند کر دی ہے

تمہارے پاس کم ہے
اور میرے پاس بھی اتنا نہیں

پھر اس پہ اتنی الجھنیں تحفے میں دی ہیں
زندگی نے

جنہیں سلجھاتے سلجھاتے
تمہارے پاس آتے راستے دھندلانے لگ جائیں