EN हिंदी
والعصر۔۔۔ | شیح شیری
walasr

نظم

والعصر۔۔۔

منیر احمد فردوس

;

نہ صبحیں نہ شامیں
ہمارے اندر بس ایک ہی وقت آ ٹھہرا

سب لمحے یکجا ہو کر عصر کا وقت اوڑھے
ہماری انگلی پکڑ کے

ہمیں خساروں کے جنگل میں لے آئے
جہاں ہر نیا موسم

خساروں کی اک نئی فصل بو کے
جب رخصت ہوتا ہے

تو ہم عصر کے وقت سے بے نیاز
چپ چاپ اس فصل کو کاٹ لیتے ہیں

اور جا بجا ڈھیر لگاتے ہوئے
پھر سے اک نئی فصل بونے لگتے ہیں