EN हिंदी
وجود کا پھیلاؤ | شیح شیری
wajud ka phailaw

نظم

وجود کا پھیلاؤ

مبین مرزا

;

محبت خواب ہو جائے
ہوا کے ساتھ کھو جائے

سمندر کے کنارے
زرد چہرہ شام کا منظر

کسی کی یاد کا نشتر
کبھی دل میں اتر جائے

کسی دکھ سے
کبھی جب آنکھ بھر آئے

اسی ٹھہری ہوئی ساعت میں
لگتا ہے

کہ جیسے
درد میں ڈوبے ہوئے سب دل

نمی سے جھلملاتی ساری آنکھیں
میری اپنی ہیں