EN हिंदी
وہی ہوا نا کہ جس کا ڈر تھا | شیح شیری
wahi hua na ki jis ka Dar tha

نظم

وہی ہوا نا کہ جس کا ڈر تھا

اسریٰ رضوی

;

بچھڑ گئے تم بدل گئے تم
یہ رت جو بدلی بدل گیا سب

وفا کی باتیں ملن کی راتیں
وہی ہوا نا کہ جس کا ڈر تھا

اداسی آنکھوں میں بس گئی ہے
رنگ سارے پڑے ہیں پھیکے

تمہارے جذبے کی اک لہر سے
اجڑ گئی ہے ہماری دنیا

وہی ہوا ہے کہ جس کا ڈر تھا