EN हिंदी
والد کے انتقال پر | شیح شیری
walid ke intiqal par

نظم

والد کے انتقال پر

عادل منصوری

;

وہ چالیس راتوں سے سویا نہ تھا
وہ خوابوں کو اونٹوں پہ لادے ہوئے

رات کے ریگزاروں میں چلتا رہا
چاندنی کی چتاؤں میں جلتا رہا

میز پر
کانچ کے اک پیالے میں رکھے ہوئے

دانت ہنستے رہے
کالی عینک کے شیشوں کے پیچھے سے پھر

موتیے کی کلی سر اٹھانے لگی
آنکھ میں تیرگی مسکرانے لگی

روح کا ہاتھ
چھلنی ہوا سوئی کی نوک سے

خواہشوں کے دیے
جسم میں بجھ گئے

سبز پانی کی سیال پرچھائیاں
لمحہ لمحہ بند میں اترنے لگیں

گھر کی چھت میں جڑے
دس ستاروں کے سایوں تلے

عکس دھندلا گئے
عکس مرجھا گئے