سرحدیں
کتنی پرانی کرم خوردہ ہو چکی ہیں
جسم کو اب کیا ضرورت رہ گئی ہے
ایک ہی کمرے میں رہ کر
وہ الگ جلتے جزیروں میں سلگنے کی
یہ دیواریں
جنہیں ہر رات ننگا ذہن
اپنی کھردری آنکھوں سے زخمی کر رہا ہے
ایک دن پھرے گا شاید تم بھی اب محسوس کرنے ہی لگے ہو
نظم
اصول کے جزیرے
وہاب دانش