EN हिंदी
اس دن | شیح شیری
us din

نظم

اس دن

حارث خلیق

;

بسیں چلتی رہیں گی اپنے روٹوں پر
ٹریلر یوں ہی بندر گاہ سے سامان لائیں گے

جہازوں اور ٹرینوں کے
شیڈیول اور ٹائم ٹیبل میں

نہ کوئی فرق آئے گا
نہ کوئی مسئلہ ہوگا

دکانوں کارخانوں دفتروں میں
حاضری معمول کی ہوگی

ڈبل روٹی بنے گی اور تنوروں میں
خمیری روغنی سادی

سبھی اقسام کی روٹی لگے گی
اور شکم سیری کی خاطر پیتزا برگر سری پائے نہاری کے

بنانے اور پکانے میں
ذرا بھی جو کمی ہوگی

میں جس دن مر گیا اس دن
رقیق القلب ہیں جو چاہنے والے

بہت رو رو کے اپنا شام اک
برباد کر لیں گے

جو جذباتی نہیں اتنے
وہ کچھ پیتے ہوئے اس رات مجھ کو یاد کر لیں گے