اس چھالیا کے پیڑ کے نیچے خدا گواہ
مجھ پر نزول رحمت و اجلال حق ہوا
اور یوں ہوا کہ مجھ پہ زمیں کھول دی گئی
اور آسمان سر پہ مسلط نہیں رہا
اور یہ کہا گیا کہ جو گھر لوٹیے تو پھر
ہاتھوں میں دھوپ لے کے منڈیروں پہ ڈالیے
مٹی اگائیے کہ زمیں شورہ پشت ہے
اور یہ کہ میش و ابلق و اشتر کے واسطے
دو چھالیا کے پیڑ مزاروں کے تین پھول
اور ایک آنکھ جس پہ جہان عبث کھلے
ویسے تو گھر تک آ گئی ساعت زوال کی
نظم
اس چھالیا کے پیڑ کے نیچے
محمد انور خالد