آج کیا ہے جو ملا شوخ نگاہوں کو قرار؟
کیا ہوا حسن کی معصوم حیاؤں کا وقار
آج کیوں تم مجھے دیکھے ہی چلے جاتے ہو؟
دفعتاً ٹوٹ گیا کس لیے بجتا ہوا ساز
کیا ہوئے نغمے وہ اب کیوں نہیں آتی آواز
آج ہونٹوں پہ خموشی ہی خموشی کیوں ہے؟
خوب تدبیر نکالی ہے منانے کی مجھے
آتش سوز محبت میں جلانے کی مجھے
بھولے بھالے ہو تو دے دو مرے شکوؤں کا جواب
تم نے کیا پیشتر اپنا نہ بنایا مجھ کو
پھر یکایک نہ نگاہوں سے گرایا مجھ کو
یہ اگر جھوٹ ہے تو منہ سے کہو چپ کیوں ہو
تو نے اک دل کو مرے درس محبت نہ دیا
اور پھر جان کے داغ غم فرقت نہ دیا
یہ اگر جھوٹ ہے تو منہ سے کہو، چپ کیوں ہو
تم نے کیا مجھ سے کسی قسم کا وعدہ نہ کیا
یہ اگر جھوٹ ہے تو منہ سے کہو، چپ کیوں ہو؟
دے سکے تم نہ مرے ایک بھی شکوے کا جواب
اب میں سمجھا کہ ہے کیا راز بدامان حجاب
واقعی تم کو ندامت ہے جو خاموش ہو تم
یا کسی پردۂ تصویر میں روپوش ہو تم!!
نظم
ان کی تصویر دیکھ کر
شکیل بدایونی