زندگی تیرہ غار کے مانند
اور میں روشنی کا شیدائی
کانپتی اونگھتی سی دیواریں
پتھروں پر سجی ہوئی کائی
گیلی گیلی سیہ چٹانوں پر
گرتی بوندوں کی نغمہ پیرائی
تیرگی اور ہزار آوازیں
دل رہین فریب تنہائی
ہر قدم لغزشوں کا افسانہ
ہر نفس وقف ناشکیبائی
دور لیکن وہ نور کا نقطہ
پیکر سیم گوں کی رعنائی
طشت گردوں میں جیسے نجم سحر
شب کی آنکھوں میں جیسے بینائی
نظم
امید
وزیر آغا