EN हिंदी
امید | شیح شیری
ummid

نظم

امید

راہی معصوم رضا

;

جب تیری زلفوں سی چنچل رات نہ مانی
جب تیرے گل نار لبوں سی بات نہ مانی

تیری قربت کی خوش بو سا وقت نہ ٹھہرا
تنہائی کے اس صحرا میں کیا رکھا ہے

یہ بھی اک دن کٹ جائے گا
تیری قربت کے موسم میں

کانٹوں کی مانند کبھی
یہ میرے ہونٹوں یا سینے میں چبھ جائے گا