EN हिंदी
امید کا دیپک | شیح شیری
ummid ka dipak

نظم

امید کا دیپک

ابن امید

;

اک رات اندھیری ہے
اور وقت کی آندھی ہے

طغیانی کے عالم میں
اک رات گھروندا ہے

امید کا دیپک ہے
پروانے سا جذبہ ہے

اک میں ہوں خدا بھی ہے
اک روز سحر ہوگی

اک روز سحر ہوگی