اک رات اندھیری ہے
اور وقت کی آندھی ہے
طغیانی کے عالم میں
اک رات گھروندا ہے
امید کا دیپک ہے
پروانے سا جذبہ ہے
اک میں ہوں خدا بھی ہے
اک روز سحر ہوگی
اک روز سحر ہوگی
نظم
امید کا دیپک
ابن امید
نظم
ابن امید
اک رات اندھیری ہے
اور وقت کی آندھی ہے
طغیانی کے عالم میں
اک رات گھروندا ہے
امید کا دیپک ہے
پروانے سا جذبہ ہے
اک میں ہوں خدا بھی ہے
اک روز سحر ہوگی
اک روز سحر ہوگی