EN हिंदी
عجلت میں پشیمانی کا تذکرہ | شیح شیری
ujlat mein pashemani ka tazkira

نظم

عجلت میں پشیمانی کا تذکرہ

فرخ یار

;

ہم کہیں ساعت بے بال و پری
کھول کے دم لیتے ہیں

ریگ زاروں سے نکلتے ہیں
روانی لے کر

اور اتر جاتے ہیں
گدرائے ہوئے پانی میں

بس اسی پانی میں ہے
اپنی ہوس

اپنے چلن کا قصہ
یہ چلن

خواب گہ ہست سے ہوتا ہوا
کاشانے تلک جاتا ہے

جس کی درزوں سے دعا جھانکتی ہے
اور خلقت ہے

کہ غفلت بھرے پہروں میں ہوا مانگتی ہے