ریستوران کی رنگا رنگ روشنیوں میں
ڈوبا ثمر کے خوبصورت گیت کی مدھم لے میں
میرے سامنے بیٹھی اداس چہرے والی اے خوبصورت لڑکی
اب پیچھے مڑ کے مت دیکھو
دیکھو تو ہمارے سامنے راستہ کتنا خوبصورت ہے
ہمارے سروں پر سکھ اور شانتی کا کتنا گہرا بادل ہے
اے اداس چہرے والی خوبصورت لڑکی
لاؤ اپنا چہرہ ادھر لاؤ
اور مجھے اپنی آنکھوں پر ہونٹ رکھنے دو
میں تمہاری گزری ہوئی زندگی کے تمام آنسو
اپنے اندر جذب کر لینا چاہتا ہوں
نظم
اداس چہرے والی خوبصورت لڑکی کے لئے ایک نظم
سلمان سعید